آخر کار میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ ہمیں یہ گھر چھوڑ دینا چاہیئے.... یہی بات میں نے اپنی ساس سے بھی کہی... پھر انہوں نے جو بات سمجھائی وہ میری سمجھ میں آ گئی تھی.. انہوں نے کہا کہ بیٹا... اس گھر کے جنات تو اس عورت سے تمہاری حفاظت کر رہے ہیں...

Ghost Bungalow بھوت بنگلہ



اگر تم یہاں سے نکلی تو اس کا مقابلہ نا میں کر سکتی ہوں نا تم.... اس مخلوق کو ان لوگوں کے مقابلے پہ ہی رہنے دو.. ایسا نا ہو کہ یہاں سے نکل کر تم اس بچے سے ہاتھ دھو بیٹھو... اور اس بات نے مجھے خاموش ہونے پہ مجبور کر دیا... نواں مہینہ لگا تو میرے ساتھ عجیب واقعات بڑھ گئے.. خواب میں اکثر وہ عورت دکھنے لگی... میں رات کو سوتی تو مجھے جھنجھوڑ کر اٹھا دیتی... مجھے گرانے کی کئی بار کوشیش کی گئی مگر میں ہر بار بچ جاتی.. اور اللہ کا شکر ادا کرتی... آخر کار ہمارے گھر ایک ننھی سی گڑیا آ گئی... گلابی سی خوبصورت سی گڑیا... جس دن سے وہ پیدا ہوئی میری ساس نے معمول بنا لیا... رات اس پہ پڑھ کر پھونکتی.. صبح ہوتے ہی اس پہ پڑھائی کرتیں.. اس طرح میری بچی بڑی ہونے لگی.. ہم نے اس کا نام نور رکھا تھا.... نور اکثر لیٹے لیٹے ہنسا کرتی تھی... میں نے دھیان نا دیا.. بچے ایسے ہنستے ہی ہیں... اور کبھی کبھی اتنا شدید روتی تھی کہ ہمیں سنبھالنا مشکل ہو جاتا تھا...جیسے جیسے بڑی ہوتی گئی.. اکیلی کھیلتی رہتی تھی... ایسا لگتا تھا جیسے کوئی ہے جس کے ساتھ وہ کھیل رہی ہے... بولنے لگی تو توتلے الفاظ میں بتانے لگی... ماما وہ آنٹی گندی ہیں.. منہ بسورتے ہوئے بتاتی... کونسی آنٹی؟ میں جب پوچھتی تو کسی ایک کونے کی طرف اشارہ کر دیتی.. وہ آنٹی... اور میرے دیکھنے پہ مجھے کچھ نظر نا آتا... کبھی کہتی کہ میرے دوست مجھے کھیلنے بلا رہے ہیں اور پھر اٹھ کر چل دیتی... سارا دن پورے گھر میں ایسے بھاگتی جیسے بھاگم دوڑی کا کھیل چل رہا ہو... اور خود ہی خود باتیں کرتی جاتی... تم نے مجھے دھکا دیا... تم کل آ جانا... میں تم سے ناراض ہوں... تم سب چھپ جاو میں ڈھونڈتی ہوں... میں تمہاری مما سے شکایت کروں گی.. اس طرح کی باتیں کرتی اکیلے کھڑے ہو کر... میری ساس نے مجھے منع کرا ہوا تھا کہ میں نور سے کچھ نا پوچھوں... ورنہ وہ خوف زدہ ہو جائے گی کہ جو مجھے نظر آ رہا وہ مما کو نظر کیوں نہیں آ رہا... اس طرح بچی کے زہن پہ اثر پڑ سکتا تھا... یقینا اس گھر میں رہنے والے جنات کے بچے تھے جو اس کے ساتھ کھیلا کرتے تھے... اور نور اس بات سے لاعلم تھی...
نور چار سال کی ہو چکی تھی... ان دنوں میری ساس کی طبیعت بےحد خراب رہنے لگی...اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا... میری ساس کا انتقال ہو گیا... جاتے جاتے وہ مجھے نصیحت کر گئی تھیں کہ اس گھر کو نا چھوڑنا... یہاں کے جن پہلے میری وجہ سے تمہاری خبر گیری رکھتے تھے.. اور اب انہیں تم سے اور خاص کر نور سے بہت الفت ہو گئی ہے... وہ اسے نقصان نہیں ہونے دیں گے... میری ساس کے انتقال کے بعد کتنے ہی دن تک گھر میں محسوس ہونے والی جنات کی موجودگی بلکل محسوس نا ہوئی.. ایسا لگتا تھا جیسے وہ بھی اداس گم سم ہو گئے ہیں...میں خود بہت اداس تھے... اس سب پر یہ کہ میری نور پہ صبح شام پڑھائی کر کے حصار کھینچنے والا کوئی نا رہا تھا.. میں خود ہی آیت الکرسی پڑھ کر دم کر دیا کرتی تھی.. مگر ماں تھی نا... ایک خوف تھا جو ہر وقت دامن گیر رہتا تھا...
عجیب جگہ تھی... کچھ نہیں تھا وہقں...بس آدھے حصے پہ اندھیرا اور آدھے پہ روشنی تھی... سفید روشنی.... نور ان دونوں کے بیچ میں کھڑی تھی... مطلب نور کا دایاں جسم روشنی میں تھا اور بایاں اندھیرے میں... ایک دم ایک زور دار چنگھاڑ بلند ہوئی... اور کسی نے ایک دم بائیں جانب سے پکڑ کر نور کو اندھیرے میں کھینچ لیا... اس سے پہلے کے نور پوری اندھیرے میں گم ہوتی.. روشنی کی طرف سے ایک ہاتھ آیا.. اور نور کا دایاں ہاتھ پکڑ لیا... اب حال یہ تھا کہ وہ کبھی اندھیرے کی طرف کھنچی جا رہی تھی کبھی روشنی کی طرف... نور بری طرح چلا رہی تھی.. مما مما... بچاو مما... اور ایک دم میری آنکھ کھل گئی...میں پسینے میں بھیگ رہی تھی.. میں نے نور کی جانب دیکھا.. وہ میرے برابر میں سو رہی تھی.. میں نے گھڑی دیکھی.. مغرب کا وقت ہونے والا تھا... اوہ میرے اللہ میں دوپہر کی سوئی اتنا سو گئی آج.. عصر کی نماز بھی قضاء ہوگئی... ابھی میں سوچ ہی رہی تھی کہ ایک دم جھٹکے سے کمرے کا دروازہ کھلا اور جیسے کسی نادیدہ چیز نے نور کا پاون پکڑ کر گھسیٹا... نور دھڑام سے بیڈ سے کھنچتی ہوئی گر گئی.. میری چیخیں نکل گئیں....اس سے پہلے کے میں نور کو پکڑتی کسی نے اس کی ٹانگ پکڑ کے کھینچی.. اور اب وہ زمین پہ گھسٹتی ہوئی کمرے سے باہر جا رہی تھی... کوئی اسے گھسیٹ رہا تھا...اور نور بری طرح چلا رہی تھی.. میں نور کے پیچھے بھاگی... وہ اب صحن میں آ چکی تھی... اب حال یہ تھا کہ نور آگے گھسٹتی جا رہی تھی اور روتی جا رہی تھی اس کی ٹانگ ہوا میں معلق تھی اور اس کے پیچھے میں بھاگ رہی تھی.. پھر ایسا لگا جیسے میں کسی چیز سے ٹکرا گئی یا کوئی چیز مجھے ماری گئی ہے میں دھڑام سے زمین پہ گری... میری بند ہوتی آنکھوں نے جو آخری منظر دیکھا میری نور زمین پہ گھسٹتی ہوئی لان میں کھلنے والے دروازے کی طرف جا رہی تھی... اس کے بعد میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا...
میں بھاگتی جا رہی تھی... بھاگتی ہی جا رہی تھی... میرے پیروں میں نوکیلے پتھر چبھ رہے تھے... نجانے کیسی جگہ تھی... اندھیرے کے سوا کچھ نہیں تھا... پپیروں سے سیال مادہ بہہ رہا تھا چکنا چکنا... شاید خون تھا... مگر مجھے پروا نہیں تھی.. اس وقت میرے دماغ پہ صرف نور سوار تھی... نور نور... ہائے کوئی میری بچی لا دو... میں چیختی چلاتی ادھر سے ادھر بھاگ رہ تھی... بھاگتے بھاگتے ایک جگہ رک گئی... میری نور مجھ سے بہت دور لیٹی ہوئی تھی... میں گرتے پڑتے اس کے پاس پنہچی... نور... میں نے اسے ہلایا... کوئی حرکت نا ہوئی.. نور.. میں نے ناک کے پاس ہاتھ لے جا کر سانس چیک کی.. سانس بند تھی... میرا دل بند ہونے لگا... نورر... میں اسے بری طرح جھنجھوڑنے لگی... مما.. ایک دم آواز ابھری... میں نے سر اٹھا کر دیکھا... نور کے جسم سے کچھ فاصلے پہ بھی نور ہی کھڑی تھی... میں حیران اسے دیکھ ہی رہی تھی کہ نور کے پیچھے سے وہی عورت نکلی.. جو اسے لے جانا چاہتی تھی... اور پھر اچانک اس نے نور کو دبوچا اور اندھیرے میں گم ہو گئی... نورررر میں پوری قوت سے چلائی تھی... پھر بھاگنا شروع کر دیا... دور کہیں بہت دور سے نور کی آواز آ رہی تھی... مما... مما.. مما... ایک دم میرا پاوں مڑا اور میں کسی گہری کھائی میں جا گری... اس کے ساتھ ہی میری آنکھیں کھل گئیں.. اب بھی آواز آ رہی تھی مما.. مما... میری نور میرے اوپر جھکی مجھے ہلا رہی تھی... مما اٹھیں... میں نے حیرت سے اسے دیکھا اور اپنی بانہوں میں بھر لیا... مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میری بند ہوئی سانس بحال ہو گئی ہو... میرے شوہر برابر میں بیٹھے حیران ہو رہے تھے کہ یہ ہو کیا رہا ہے... وہ لازمی بات ہے سارے واقعے سے انجان تھے... ان کے کہنے کے مطابق جب میں گھر میں آیا تو نور باہر لان میں کھیل رہی تھی.. اور تم کچن کے پاس بیہوش ملی تھیں... جب کہ گھر کا بیرونی دروازہ صرف بند تھا.. لاک نہیں تھا....
جو کچھ ہوا وہ نور نے ہمیں اگلے دن اپنی ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں بتایا تھا جو کچھ اسے سمجھ آیا تھا... وہ بتاتی ہے... وہ گندی آنٹی تھیں جو مجھے ڈرانے آیا کرتی تھیں وہ مجھے لے جا رہی تھیں.. تب وہ انکل آئے تھے جو اوپر والے گھر میں رہتے ہیں... پھر وہاں لڑائی ہوئی تھی... پھر اس گندی آنٹی کو آگ لگ گئی تھی... انکل نے مجھے پیار کرا تھا.. اور کہا تھا کہ مما سے کہہ دینا کہ وہ عورت مر گئی ہے... مما مما یہ مرنا کیا ہوتا ہے...؟ نور بات بتانے کے بعد مجھ سے پوچھ رہی تھی... بیٹا جو مر جاتا ہے وہ کبھی واپس نہیں آتا...نور کو جواب دیتے ہوئے میرے اپنے اندر سکون اتر گیا تھا یہ جان کر کہ وہ مر گئی تھی..... میرے شوہر بھی اس سارے واقعے پہ حیران تھے... ہم نے اللہ کا شکر دا کرا اور اگلے دو تیں دن میں بہت سارا میٹھا اور کھانا بنا کر اوپری منزل پہ رکھ دیا تھا... یہ ہماری طرف سے شکریہ تھا.. جسے انہوں نے قبول کر لیا تھا... آج بھی محلے کی عورتیں بتاتی ہیں تمہارے گھر کی اوپری منزل میں راتوں کو لوگ دکھائی دیتے ہیں... یہ بھوت بنگلہ ہے اسے چھوڑ دو... مگر میں اس بھوت بنگلے کو کبھی نہیں چھوڑوں گی... کیونکہ مجھے اور میرے شوہر اور بیٹی کو اس بھوت بنگلے سے اور یہاں کے بھوتوں سے بےحد پیار ہے.....
ختم شد...
پلز سب لوگ پڑھ کر بتاؤ کیسا لگا میرا یہ ناول آپ سب کو