شادی ہو کر جس گھر میں آئی... یہ گھر کم جنات کا مسکن زیادہ لگتا تھا... حویلی ٹائپ یہ گھر... جس میں دو پورشن تھے اور اسکے اوپر چھت... دونوں پورشن میں تقریبا پانچ پانچ کمرے تھے گھر کے آگے بڑا سا لان...جو کہ ہریالی اور درختوں سے بھر پور تھا اور کافی خوبصورت لگتا تھا...لیکن رات کے وقت یہ بہت خوف دلاتا تھا...... اور اتنے بڑے گھر میں رہنے والا کون... صرف میری ساس اور شوہر... اور اب تیسرا فرد میں...اس گھر کو میں نے جنات کا مسکن اس لیئے کہا کہ سناٹا یہاں دن کے وقت بھی رات جیسا ہوتا تھا... ساس میری کم گو تھیں.. کمرہ بند کر کے اپنی عبادات تسبیحات میں لگی رہتیں.. شوہر آفس ہوتے... میں اس گھر میں اکیلی بھلا کیا شور مچاتی...؟ کام والی آتی تھی.. کام کر جاتی... کھانا پکانے والی بھی آتی تھی.. مگر میں نے اسے ہٹا دیا.. اگر میں کھانا بھی نا پکاتی تو دن بھر کیا کرتی... بہرحال... بہت جلد ہی مجھے احساس ہو گیا کہ یہاں ہمارے سوا کوئی نہیں رہتا یہ میری بہت بڑی غلط فہمی تھی... کوئی تھا... جو بہت پہلے سے یہاں رہ رہا تھا... اب معلوم نہیں اسے میری موجودگی پسند نہیں آ رہی تھی یا وہ مجھے اپنی موجودگی سے آشنا کرانا چاہتا تھا.. میں سمجھ نہیں پا رہی تھی... بہت کچھ عجیب ہونا شروع ہو گیا تھا...
یہ ایک دوپہر کی بات ہے... جب میں کچن میں موجود کھانا پکا رہی تھی... اس دن میں نے سوچا کہ آلو کے پراٹھے بنا لیئے جائیں... اور میں وہی بنانے میں مصروف تھی.. جب کسی کی آہٹ کی آواز پہ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا... توقع کے مطابق میری ساس تھیں... جی امی کچھ کام ہے آپ کو.. میں نے پوچھا تو کہنے لگیں... مجھے تو گوشت پکا دو... میں نہیں کھاوں گی یہ... میں نے کہا جی امی پکا دیتی ہوں... وہ کچن سے چلی گئیں.. ایک دم مجھے خیال آیا کہ انہیں کیسے پتا کہ میں اس وقت گوشت نہیں پکا رہی سبزی بنا رہی ہوں.. کیونکہ میں نے انہیں بتایا ہی نہیں تھا.. میری ساس پکانے کے معاملے میں نا پوچھتی تھیں نا بولتی تھیں.. جو پکا لو کھا لیتی تھیں.. خیر.. انسان ہیں گوشت کا دل چاہ رہا ہوگا... میں نے اپنے دل میں آتے وہم کو جھٹکا اور فریج سے گوشت نکال لیا... پکانے کے بعد میں کھانا ٹرے میں سجا کر لے گئی.. اپنے لیئے پراٹھے اور ان کے لیئے گوشت... وہ دیکھ کر کہنے لگیں... میں بھی آلو کے پراٹھے ہی کھا لیتی... میں نے کہا.. آپ نے ہی تو کہا تھا کہ گوشت کھانا ہے.. انہوں نے حیرت سے میری طرف دیکھا.. میں نے کب کہا ایسا؟ ان کے پوچھنے پہ میں نے حیران ہو کے بتایا کہ آپ نے کچن میں آ کر کہا تھا کہ گوشت پکا دو.. وہ مسکرانے لگیں اور بولیں.. یہ گوشت کی پلیٹ اوپری منزل کی سیڑھیوں میں رکھ آو... میں نے سوال کرنا چاہا تو انہوں نے منہ پہ انگلی رکھ کر خاموش کرا دیا... میں سمجھ چکی تھی.. معاملہ کچھ اور ہے.. چناچہ چپ چاپ پلیٹ اوپر والی سیڑھی پہ رکھ آئی... اور حیرت کی انتہاء نا رہی اس وقت جب یہ پلیٹ شام کو مجھے خالی ملی... اوپر تو کوئی رہتا نہیں ہے.. کھانا کس نے کھایا...؟ وہ جو کوئی بھی تھا.. یہ میری اور اس کی پہلی ملاقات تھی.. اور میرے ساتھ ہونے والے عجیب واقعات کی شروعات یہیں سے ہوئی تھی
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box