چائے پینے کے بعد معاذ کھیتوں کی طرف روانہ ہوگیا تو منال نے سارے گھر کا جائزہ آرام سے لینا شروع کیا۔
یہ ایک چھوٹا مگر نئے طرز کا بنا ہوا گھر تھا۔اس میں دو کمرے تھے لاؤنج تھا مگر ایک طرف سے کھلا ہوا تھا۔لاؤنج کے سامنے بلاک تھا جس کا فرش سیمنٹ سے بنا ہوا تھا۔ پھر آگے میدان تھا جس کے کناروں میں دیوار کے ساتھ قِسم قِسم کے پھول اور پودے لگے ہوئے تھے جو کہ اس گھر کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے تھے۔ سردی کی وجہ سے چھپرہ سا بنا ہوا تھا جہاں پر بیٹھ کر آگ جلائی جاتی تھی۔۔۔آج بھی ہلکی سی سردی تھی۔موسمِ سرما الوداعی کو تیار تھا۔لیکن پھر بھی اسے سردی محسوس ہو رہی تھی۔وہ دوبارہ سے آکر چھپرے میں بیٹھ گئی اور ہاتھ سینکنے لگی۔
اچانک اسے موبائل کا خیال آیا۔ وہ کمرے میں گئی اور موبائل اٹھا کر باہر آگئی اور وّاٹس ایپ دیکھنے لگی جہاں اُسکی کزنز کے بہت سارے پیغامات پڑے ہوئے تھے۔
ان کو تو جلاؤں ذرا۔۔___ وہ کہہ کر اٹھی اور لباس تبدیل کیا میک اپ کیا بال بنائے اور تیار ہوئی۔ پھر پھولوں کے پاس آکر بہت سری سیلفیاں لینے لگی۔
Enjoying in village
کا اسٹیٹ لگا کر فوٹو اپلوڈ کی
جل جائینگی میرا گھر دیکھ کر۔۔۔۔ انکو لگا گاؤں کا کوئی بوسیدہ سا گھر ہوگا۔پھر اس نے سولر پلیٹ یو پی ایس وغیرہ کی تصاویر لیں اور اُنہیں بھی اسٹیٹس میں لگایا تکے کزنز کو پتہ چلے کے اس کے گھر میں ہر سہولت ہے۔
اتنے میں گاؤں میں معاذ کے نکاح اور رخصتی کی خبر جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی۔تمام عورتیں لڑکیاں سب باری باری اسے دیکھنے آنے لگیں۔معاذ کی خالہ حلیمہ خاتون بھی آگئیں۔
بیٹا میں تمہارے اور معاذ کے لیے ناشتہ لائی ہوں۔___ حلیمہ خاتون نے کہا اور ناشتہ اس کے سامنے رکھا۔
یہ دلہن تو شرماتی ہی نہیں ہے۔___ گاؤں کی عورتیں سرگوشیاں کرنے لگیں۔
لیکن ہے بہت پیاری۔___ ایک نے کہا۔
سب اسے ایسے دیکھ رہیں تھیں جیسے وہ جنگل میں آیا ہوا کوئی نیا جانور ہو۔منال تھوڑی ہی دیر میں اس رش سے تنگ ہوئی۔
پھر ایک عورت آئی اس نے اپنا نام نوری بتایا اور کہا کہ وہ معاذ کے ملازم ہیں۔
میں کھانا بناتی ہوں یہاں معاذ صاحب کے لیے اور میرا شوہر بھی یہاں ہی ہوتا ہے سارا دن وہ معاذ صاحب کے باقی سارے کام کرتا ہے۔ہم دونوں میاں بیوی تقریباً سرا دن ہی یہاں کام کرتے ہیں۔صبح کی چائے ہم معاذ صاحب کے جاگنے سے پہلے ہی بنا دیتے ہیں۔آج بھی مینے چائے بنائی۔پھر میں گھر چلی گئی۔اب دوپہر کہ کھانا بنانے آئی ہوں۔____ نوری نے کہا تو منال خوش ہوگئی۔۔۔
واہ مطلب مجھے کوئی کام کرنا نہیں پڑےگا۔____منال نے کہا۔
نوری کھانا بنانے لگی۔سب عورتیں بھی چلی گئیں اپنے گھر۔سب کو کام تھے اپنے گھر میں۔
کیا بناؤ گی؟___ منال نے روب سے پوچھا۔۔۔ وہ خود کو مالکن تصّور کرنے لگی۔ایک دم سے اُسکے اندر اکڑ آگئی۔۔۔ لیکن معاذ کے آنے کے بعد ساری اکڑ ختم ہوگئی اس کی۔
نوری آج کی سے تمھاری چھٹی ہے۔۔۔ میرا سارا کام آج سے میری بیوی کرے گی کھانا بھی یہی بنائے گی میرے کپڑے بھی یہی دھوئے گی اور گھر کی صفائی بھی یہی کرے گی۔____معاذ نے کہا تو منال کی ہوائیاں اڑ گئیں.
لیکن میں اتنے سارے کام کے لئے کیسے کروں گی؟_____ منال پریشان ہوگئی.
گاؤں کی ساری لڑکیاں اتنے سارے کام اکیلے ہی کرتی ہیں معاذ نے کہا ۔
لیکن میں گاؤں کی لڑکی نہیں ہوں میں شہر کی لڑکی ہوں۔_____ منال نے سر کو خم دے کرے ایک ادا سے کہا۔
آج سے تم گاؤں کی لڑکی ہو اور شہر کا بھوت اپنے سر سے نکال دو کیونکہ اب تمہیں ساری زندگی گاؤں میں ہی رہنا ہے اس لیے بہتر ہے کہ تم شہر کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔____ معاذ نے کہا تو منال کا رنگ زرد پڑ گیا۔
معاذ نے کھانا کھایا اور پھر باہر جانے لگا۔
میری مرغی اور ان کے چوزوں کا خیال رکھنا انہیں دانہ بھی دینا اور بلی سے بھی بچانا کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بلی اُنہیں کھا جائے اور تم اپنے خیالوں میں گم سم بیٹھی رہو۔پورے بارہ چوزے ہیں میں نے گن کر رکھے ہیں ان میں سے ایک بھی کم نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔____معاذ اسے ہدایت دے کر چلا گیا۔
اس کے جانے کے بعد منال موبائل اور واٹس ایپ میں گم ہوئی ۔۔۔ اور اسے چوزوں کا دھیان ہی نہیں رہا۔
اچانک ہی اسے مرغی کے چیخنے کی آواز آئی۔اس نے موبائل سے سر اٹھا کر دیکھا ایک بلی چوہے پر حملہ کر رہی تھی۔ایک دم سے بھاگی اور چوزے کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگی۔لیکن بلی چوزے کو اپنے منہ میں لے کر ایسے بھاگی کسی کے ہاتھ میں نہ آئی۔منال بلی کے پیچھے بھاگی اور مرغی بلی کے پیچھے چلاتی ہوئی بھاگی۔لیکن بلی نظروں سے اوجھل ہو گئی۔منال سر پکڑ کر بیٹھ گئی اب گیارہ چوزے رہ گئے تھے۔
شام کو جب معاذ گھر واپس آیا تو آتے ہی اس نے چوزوں کی گنتی شروع کی منال کا دل ڈوبنے لگا۔
آج رات کھانے میں کیا بناؤ؟____گنتی کے دوران جان بوجھ کر منال نے اس کا دیہان ہٹانا چاہتا کہ وہ گنتی بھول جائے.
اتنے میں حلیمہ خاتون کھانا لے کر آئیں۔گاؤں میں شام کو ہی کھانا تیار کر کے کھا لیا جاتا تھا مغرب تک۔
میں تم دونوں کے لئے دیسی مرغی کا سالن لائی ہوں۔____ حلیمہ خاتون کی آواز پر معاذ نے پلٹ کر انہیں دیکھا اور گنتی روک دی۔گنتی رک جانے پر منال کی سانس بحال ہوئی۔اسی دل یہ دل میں حلیمہ خاتون پر ڈھیر سارا پیار آنے لگا۔
آپ نے کیوں تکلیف کی خالہ میں بنا لیتی۔____منال نے معاذ کا دہان بٹانے کے لیے کہا تھا کھانا بنانے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں تھا. وہ جانتی تھی حلیمہ خاتون ضرور کھانا لائیں گی۔
محترمہ آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے کے گاؤں میں کھانا سویرے بنایا جاتا ہے۔۔۔ سب سویرے کھاتے ہیں۔۔ اور جلدی ہی سو جاتے ہیں پھر سویرے اٹھتے بھی ہیں۔_____معاذ نے طنزیہ کہا اور پھر سے چوزوں کی گنتی شروع کی.
حلیمہ خاتون واپس چلی گئیں تھیں۔
اچھا آپ بیٹھ جائیے میں کھانا لگاتی ہوں پلیٹ وغیرہ کہاں ہیں؟______منال نے پھر اسے گنتی سے روکنا چاہا.
شششش ۔۔۔ مجھے گننے دو آرام سے ۔۔ ایک تو یہ چوزے رکتے ہی نہیں آرام سے۔_____ معاذ نے اسے چپ کروایا۔۔۔ منال اُنگلیاں چٹخانے لگی۔۔۔ نچلا ہونٹ دانتوں تلے دباتے ہوئے پریشانی سے دیکھ رہی تھی۔
بار بار گننے پر چوزے گیارہ ہی نظر آرہے تھے۔
کہا تھا نہ میں نے چوزوں کا خیال رکھنا پہلے ہی دن نقصان کروا دیا تم نے میرا۔____ معاذ غصے سے دھاڑا تو منال کے ہاتھ پاؤں کانپنے لگے۔
منال تو وہ لڑکی تھی جو کسی سے بھی نہیں ڈرتی تھی۔بلکہ سب اس سے ڈرتے تھے۔لیکن زندگی میں پہلی بار منال کو کسی سے خوف محسوس ہو رہا تھا کسی کے غصے سے ڈر لگ رہا تھا اور وہ اس کا شوہر تھا۔
یہ ایک فطری خوف تھا جو شادی کے بعد ہر بیوی کو شوہر سے محسوس ہوتا ہے کہ کہیں اس سے کوئی غلطی نہ ہو جائے۔
منال اپنی ساری کشتیاں جلا کر یہاں آئی تھی اور اس نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ واپس نہیں جائے گی ہر حال میں یہاں گذارا کرے گی۔حیدر کو پھانسنے والی بات کی وجہ سے اسے جس قدر شرمندگی کا سامنا اس گھر میں کرنا پڑا تھا اس کی وجہ سے وہ واپس نہیں جانا چاہتی تھی۔اس کے لیے فرار کا واحد راستہ معاذ سے شادی تھا جو اس نے آسانی سےکر لی۔
مجھے پتا ہی نہیں چلا بلی نے اچانک حملہ کر دیا میں بھاگی اس کے پیچھے چوزے کو بچانے کے لیے لیکن وہ چوزے کو لے کر اتنی تیزی سے بھاگ گئی میں اس سے پکڑ ہی نہیں پائی۔_____ منال نے ڈرتے ہوئے کہا۔
تم سے یہی امید تھی انتہائی غیر ذمہ دار لڑکی ہو تم پہلے ہی دن تم نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔میں جانتا ہوں تمہارا دھیان چوزوں کی طرف تھا ہی نہیں۔بلکہ تمہارا سارا دیہان موبائل واٹس ایپ اور سیلفیز لینے میں تھا۔لیکن میں بتا رہا ہو اس گھر میں رہنا ہے تو الرٹ رہنا ہوگا ساری ذمہ داری اٹھانی ہوگی اور موبائل کی جان چھوڑ دو پلیز۔
تمہاری سزا یہ ہے کہ تمہیں رات کا کھانا نہیں ملے گا۔ایک رات بھوکی گزار لو گی تو ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔_____معاذ نے کہا اور کھانا لے کر کمرے میں چلا گیا خود کھانے کے بعد اس نے بچا ہوا کھانا چھپا دیا.
منال باہر چارپائی پر ہی بیٹھی رہی یہاں تک کہ رات ہو گئی۔وہ ابھی تک خوف زدہ تھی اب اسے بھوک لگنی شروع ہو گئی تھی۔
وہاں اس انتظار میں تھی کہ کسی طرح معاذ باہر کہیں چلا جائے تو وہ کھانا تلاش کرکے کھائے۔
تھوڑی دیر بعد معاذ باہر نکلا دیکھا تو وہ چارپائی پر بیٹھی ہوئی ہے۔
اندر آ جاؤ رات بہت ہو چکی ہے گاؤں میں اس وقت عورتیں باہر نہیں بیٹھتی ہیں چور آ جاتے ہیں۔میں سونے لگا ہوں مجھے نیند آ رہی ہے تم بھی آ کر سو جاؤ۔______معاذ کہہ کر اندر چلا گیا.
بھوک کے مارے منال کو رونا آ رہا تھا۔وہ اندر کمرے میں آئی تو معاذ لائٹ آف کرکے سو چکا تھا۔
وہ بھی آ کر چارپائی پر لیٹ گئی۔
اب وہ انتظار کرنے لگی کہ معاذ گہری نیند سو جائے تو وہ کھانا تلاش کرکے کھائے۔
کافی دیر بعد معاذ کے خراٹوں کی آواز اسے سنائی دی تو اس کی جان میں جان آئی۔
وہ بستر سے اٹھی اور پورے کمرے میں کھانا تلاش کرنے لگی۔الماری کے اندر ایک دراز میں اسے کھانا مل گیا تھا۔
وہ بہت ہوشیاری سے چارپائی تک آئی اور موبائل کی لائٹ بھی آف کر دی تاکہ وہ اس کو نظر نہ آ سکے۔
پھر اس نے اندھیرے میں ہی کھانا شروع کیا کھاتی کھاتی گئی یہاں تک کہ سیر ہو گئی۔۔۔۔پھر اس نے خدا کا شکر ادا کیا جس نے اسے رزق دیا۔بھوک کیا ہوتی ہے آج یہ پہلی بار منال کو معلوم ہوا تھا۔اس نے کبھی زندگی میں بھوک نہیں دیکھی تھی وہ کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔
رات آٹھ بجے سے اسے بھوک لگنا شروع ہو گئی تھی اور اب رات کے بارہ بج رہے تھے جب اسے کھانا ملا۔
اس نے موبائل کی ٹارچ آن کی اور خالی برتن اسی جگہ پر رکھ دیے۔پھر واپس آ کر سونے کے لیے لیٹ گئی اور نیند کی آغوش میں چلی گئی۔
معاذ جو مصنوعی خراٹے لے رہا تھا اس کی یہ ساری کاروائی ملاحظہ کر چکا تھا۔اب لحاف کے نیچے وہ اس کی اس حرکت پر مسکرا رہا تھا
جاری ہے.....