پنجاب کےکسی دیہات میں ایک خوبرو قادیانی لڑکی شادی کے لئے ایک فوجی آفیسر کو پیش کی گئی
فوجی آفیسر نے شادی کی حامی بھرنے سےپہلے ایک شرط رکھی کہ وہ کبھی بھی قادیانیت قبول نہیں کرے گا
قادیانیوں نے اس کی شرط مان لی اور لڑکی فوجی آفیسر کے ساتھ روانہ کردی
شادی کےبعد رشتے ناطے میں آنا جانا لگا رہا اور نرمی سےفوجی آفیسر کو مائل بھی کیاجاتا رہا
ایک دن قادیانیوں کے مذہبی رہنماتشریف فرماتھے اور انہوں نے فوجی آفیسر سے کہا کہ آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے نہ مانیں
لیکن ہماری ایک بات قبول کیجیۓ آپ استخارہ کریں کہ آیا نبی اکرمﷺ کے بعد کوئی نبی ہے یا نہیں ؟
مرزا غلام احمد قادیانی سچا نبی ہے یا نہیں ؟
فوجی کو زہر پلایاجا رہا تھا مگر اسے پیتے ہوۓ احساس تک نہیں ہوا کہ وہ زہر کا پیالا چڑھا چکا ہے
اس نے استخارہ کرنے کی حامی بھرلی، رات کو استخارہ کیا تو خواب میں نظر آیا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی بنا ہوا ہے اور اس کے آس پاس لوگ جمع ہیں
صبح اٹھا تو اپنے کیے ہوۓ استخارے کے مطابق قادیانیت پر ایمان لے آیا
محض خود ایمان لاتا تو اتنا مسئلہ نہیں تھا
اس نے باقاعدہ مرزے کی نبوت کی دعوت دینا شروع کردی اور اپنے خاندان کو مرزا قادیانی کا امتی بنا ڈالا
سارے علماء بےبس تھے جو عالم اسے دعوت دیتا تو وہ کہتا میں نے کسی قادیانی کی دعوت پہ مرزے کو نبی نہیں مانا میں نے باقاعدہ استخارہ کیا ہے
اور استخارے میں مجھے قادیانی بطور نبی دکھلایا گیا ہے مجھے از خود خواب دیکھنے کا موقع ملا ہے
جب کوئی بھی عالم اسے دلیل سے مطمئن نہ کر سکا تو وہ تنگ آکر علماء سے ملنا ہی چھوڑ گیا
بالاخر چناب نگر کےجلسے میں مولانا یوسف لدھیانوی شہید تشریف لاۓ ان کا شہرہ تھا
اور یہ فوجی آفیسر اس زعم سے ملنے کو تیار ہوگیا کہ ان کے بڑے مولوی کو بھی دیکھ لیتے ہیں
مولانا سے جب فوجی آفیسر نے اپنا قضیہ بیان کیا کہ وہ کسی کی دعوت یا کسی لالچ میں قادیانی نہیں ہوا بلکہ وہ خود دیکھی ہوئی دلیل سے متاثر ہوکر قادیانی ہوا ہے
استخارہ اللہ سےمشورہ ہے میں نے رب کےساتھ مشورہ کیا جسکا حکم اسلام میں ہےتو اللہ نے مجھے مرزا قادیانی کو نبی دکھلا دیا
اب میں اللہ کی مانوں یا مولویوں کی؟
جو اللہ نےمجھے از خود خواب میں دکھایا وہ چھوڑکر مولویوں کی کیسے مان لوں
مولانا نے اس کا ہاتھ تھاما اور گویا زبان حال سے کہا فی الحال رب کی نہ مان اس درویش مولوی کی مان ، کہ مولوی ہی بتائے گا اصلی رب کیا کہہ رہا ہے۔
مولانا گویا ہوۓ اور کہا؛ جب تم نبی اکرم ﷺ کی ذات میں شک سے گزرے تو مسلمان ہی نہیں رہے
اگر تمہیں یقین کامل ہوتا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات ہی آخری نبی ہیں اور کوئی نبی آ ہی نہیں سکتا تو استخارے کے لیے ہرگز تیار نہ ہوتے
جب تم نےاستخارے کی ٹھان لی تو گویا تمہیں شک ہوا کہ سید الابرارﷺ آخری نبی ہیں بھی یا نہیں ؟
جب نبی اکرمﷺ کی ذات کے حوالے سےتم شک سے گزرے تو کافر ہوگئے
نبی کی ذات میں شک کرنا بھی کھلا کفر ہے جونہی تم شک میں مبتلا ہوۓ تو کافر ہو گئے اور حالت کفر میں تمہیں قادیانی ہی نبی نظر آنا تھا
فوجی آفیسر جھوم اٹھا دلیل سن کر اور کھڑا ہوکر مولانا شہید سے لپٹ گیا اسی وقت توبہ کی اور پھر سے مسلمان ہوا
تو ذرا سوچیے ابتداء کہاں سے ہوئی؟ کیسےاسے نبی کریم ﷺ کی ذات کے حوالے سے شک میں ڈالا گیا اور انجام کیا ہوا؟
امام اعظم ابو حنیفہ نے یہی تو کہا تھا کہ بنا کسی دلیل کے ختم نبوت پہ ایمان لے آؤ جو سوال کرے گا وہ کافر ہو جاۓ گا۔
سوال شک کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور نبی اکرم ﷺ کی ذات میں شک کھلا کفر ہے-
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box